Sabaq Amoz Kahani
آج کا کام رکھو نا کل پر
ایک دفعہ کسی گاؤں کا چوہدری سودا لینے شہر میں آیاتو
دیکھا،کسی جگہ لوگ ایک وکیل کی بہت تعریف کر رہے ہیں کہ وہ تو سو سو روپے کی ایک
ایک بات بتاتا ہے اور ہزار ہزار روپے کا ایک ایک نکتہ سمجھاتا ہے۔
چوہدری نے دل میں کہا۔ہم بھی چل کر اس کی کوئی بات سن آئیں
تو بہت اچھا ہو۔
یہ سوچ کر وہ وکیل کے مکان پر پہنچا اور کہا۔
اکیل صاحب! میں نے آپکی باتوں کی بہت تعریف سنی ہے۔
کوئی بات مجھے بھی سنا دیجئے۔
وکیل نے کہا۔ہم تو ایک بات کی فیس ایک اشرفی لیا کرتے ہیں۔
یہ سن کر چوہدری کا شوق اور بھی بڑھا اور اس نے پندرہ روپے
نکال کر چوہدری کے سامنے رکھ دیے۔
روپے لے کر وکیل نے کاغد کے پرزے پر یہ مصرع لکھ دیا؎
( آج کا کام نا رکھو کل پر )
چوہدری واپس آیا تو مزدوروں نے کھیت کاٹ کر بہت سا غلہ نکال
رکھا تھا۔
شام کو وہ چوہدری سے مزدوری لینے آئے تو اس نے کہا۔اس اناج
کو گھر میں پہنچاؤ گے تو مزدوری ملے گی۔
مزدوروں نے کہا۔اب تو وقت گزر چکا ہے کل دن نکلتے ہی رکھوا
لینا۔دوسروں کے اناج بھی تو سب باہر ہی پڑے ہیں۔
چوہدری بولا۔بھائیوں! میں نے آج ہی پندرہ روپے دے کر یہ بات
سیکھی ہے۔
پس میں تو اسی وقت رکھواؤں گا۔
آخر مزدوروں کو اناج گھر پہنچانا ہی پڑا۔اتفاق سے اسی رات
اس زور کی بارش ہوئی کہ پورے علاقےوالوں کا غلہ پانی میں ڈوب گیا یا بیکار ہو گیا۔
مگر چوہدری کا غلہ بلکل بچا رہا اور بیچتے وقت اسے اتنا نفع
ہوا کہ ایک اشرفی کے بدلے بیسوں اشرفیان موصول ہو گئیں۔
No comments:
Post a Comment