sabaq amoz urdu kahaniyan moral stories in urdu
لالچ کی سزا
ایک غریب آدمی کے گھر کی چھت ٹوٹ گئی تھی اور وہ اس پر گھاس
پھونس بچھا رہا تھا کہ اتفاق سے ایک سخی امیر بھی وہاں آ نکلا اور کہا۔ بھلے
آدمی!!! اس گھانس پھونس سے بارش کیا رکے گی؟ پکی چھت بنوا لو تو ٹپکنے کا اندیشہ
بھی جاتا ہے۔
غریب نے جواب دیا۔
جناب ! آپکا فرمانا تو بے شک بجا ہے اور میں بھی جانتا ہوں
مگر حضور! میرے پاس پکی چھت بنوانے کے لیے دام کہاں؟
امیر نے پوچھا پکی چھت بنوانے پر کتنی لاگت آئے گی؟
غریب نے جواب دیا جناب دیڑھ سو روپے تو لگ ہی جائیں۔
یہ سن کر اپیر نے جھت جیب میں سے دیڑھ سو کے نوٹ نکال کر
غریب کے حوالے کیے اور کہا جاؤ ان سے اپنا کام چلاؤ۔
جب امیر نوٹ دے کے چلا گیا توغریب کے پیٹ میں چوہے دوڑنے
لگے کہ یہ تو بڑا سخی دولت مند تھا۔ اگر میں پانچ سو کہ دیتا تو اتنے ہی دے جاتا۔
میں نے غلطی سے کم کہ دیا۔
یہ سوچ کر وہ امیر کے مکان پر پہنچا اور کہنے لگا۔
جناب! میں نے غلطی کی تھی۔ چھت پر پانچ سو روپے خرچ آئیں
گے۔
امیر نے کہا۔ وہ دیڑھ سو کہاں ہیں؟
غریب نے نوٹ نکال کر پیش کیے تو امیر نے اپنی جیب میں رکھ
کر کہا۔ جاؤ۔ مجھے اتنی توفیق نہیں کے میں پانچ سو روپے دے سکوں۔
کوئی اور اللّہ کا بندہ دے دے گا۔
غریب بہت گھبرایا مگر امیر نے ایک نہ سنی۔
آخر پچھتاتا اور یہ کہتا گھر کو پلٹ آیا کہ امیر کی کوئی
خطا نہیں۔ یہ میرے ہی لالچ کی سزا ہے۔
No comments:
Post a Comment