Welcome to our blog, a platform dedicated to bringing you the latest and greatest in Urdu language content. From heart-warming stories to soul-stirring poetry, we've got it all covered. Stay informed with our comprehensive news coverage and stay healthy with our informative health tips, all in the beautiful language of Urdu. Join us on this journey as we explore the depths of this rich and vibrant culture. Urdu Poetry Urdu ghazal Urdu moral Stories

Breaking

Friday, March 31, 2023

Story Time, Heart Toching story In Urdu, Faizi Write

 Heart Toching story In Urdu

We upload new Urdu poetry stories on our website if you like our effort then follow us and comment below the post.


غریبی

نوشی!  بیٹے بہن کو دیکھو۔چھوٹی بہن رو رہی ہے نوشی کی ماں نے نوشی کو آواز لگائی۔اچھا امی!میں بھی تو تھک گئی ہوں میں بھی تو آپکے ساتھ گئی تھی سارا کام تو میں کرتی ہوں۔ہاں بیٹی میں جانتی ہوں مگر میں کیا کروں تیرے ابو نے تو کبھی گھر کا خرچا نہیں دیا میں اکیلی کیسے چھ لوگوں کا بوجھ اٹھا پاؤں گی۔نوشی کا بھائی دور کھڑا یہ ساری باتیں سن رہا تھا اصل میں نوشی چار بہن بھائی تھے دو ماں باپ کل چھ لوگ تھے اس فیمیلی میں نوشی بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھی اسکے بعد اسکا بھائی شاہد ،پھر چھوٹا بھائی علی،اور پھر ایک بہن آمنہ تھی،نوشی کی ماں گھروں میں کام کاج کرتی تھی جبکہ اسکا باپ نشئی تھا وہ کبھی گھر کی ذمہ داری نہیں اٹھاتا تھا۔نوشی کی ماں چاہتی تھی کہ اسکا بیٹا شاہد ٍپڑھ لکھ جائے تو کسی اچھی جگہ نوکری مل سکتی ہے۔وہ اسی وجہ سے گھر کے مسلے مسائل شاہد کو نہیں بتاتی تھی۔مگر شاہد سب جانتا تھا شاہد اکثر اپنی ماں سے کہتا تھا کہ امی آپ کام پر مت جایا کریں مجھے اجازت دیں میں کام کروں گا مگر ماں نہیں مانتی تھی دراصل شاہد ابھی صرف چودہ سال کا تھا اور آٹھویں جماعت میں پڑھتا تھا ایک دن شاہد کا باپ نشے کی حالت میں دھت گھر آیا اور شاہد کی ماں سے اسکی ساری محنت کی کمائی اس سےچھیننے لگا ماں بہت لڑتی رہی مگر وہ کامیاب نہ ہو سکی شاہد یہ سب دیکھ رہا تھا اس سے رہا نا گیا وہ ماں کی سائڈ کھڑا ہو گیا اور اپنے باپ کو مار پیٹ کرنے لگا اور پیسے واپس چھین لیئے اس دن شاہد یہ فیصلہ کر چکا تھا کہ اسکی ماں اب کبھی کام پہ نہیں جائے گی اب وہ خود کام کرے گا اور اس نے اپنی پڑھائی چھوڑی اور کوئی کام تلاش کرنے نکل گیا شاہد کیونکہ ابھی بچہ تھا اس لیئے کوئی مناسب آمدن والا کام اسکو نا مل سکا آخر کار وہ غلط لوگوں کے ہاتھ لگ گیا۔اب شاہد اچھی کمائی کرنےلگا ماں اس سے پوچھتی بیٹے اتنے پیسے کہاں سے لائے ہو؟تو کہتا امی کام کرتا ہوں آپ فکر نہ کریں کچھ ہی عرصے میں شاہد کے گھر کے حالات سنورنے لگے اسکی ماں اور بہن بھائی خوش ہو گئےاصل میں شاہد منشیات کی اسمگلینگ کرنے لگا تھا جسکی وجہ سے ایک دو بار اسکے گھر پولیس بھی آئی پولیس کو دروازے پر دیکھ کہ اسکی ماں فکر مندرہنے لگی لیکن وہ شاہد کو منع نہ کر سکی کیونکہ وہ گھریلو مجبوریوں کے آگے ہار گئی۔ٹھوڑے عرصے بعد نوشی کی ماں نے نوشی کی شادی کا فیصلہ کر لیا وہ چاہتی تھی کہ جلد از جلد اپنی ذمہ داریوں سے فارغ ہو کر شاہد کو اس کام سے روک لے گی مگر افسوس ایسا نہ ہو سکا ۔خیر شاہد نے نوشی کی شادی کی ذمہ داری بہت اچھی طرح ادا کی بہت سارا جہیز دیا بہت کچھ کیا ۔نوشی اور اسکی ماں بہت خوش تھے نوشی اب اپنے گھر کی ہو چکی تھی وقت گزرتا گیا شاہد منشیات فروشی کی دلدل میں پھنستا گیا گھر میں اب ہر شہ موجود تھی فریج،اےسی،اوون،ٹی وی،گاڑی،موبائل فون،ہر شہ دنیا کی۔ اسی دوران شاہد کے باپ کی موت ہو گئی شاہد اپنے باپ کی موت پر بہت خوش ہوا ۔وہ اپنے باپ سے بہت نفرت کرتا تھا۔شاہد نے سوچا کہ جس باپ نے کبھی ساری زندگی  ہمیں ایک  روپیہ تک کما کر نہیں دیا آج اس باپ کا جنازہ نوٹوں کی برسات کے ساتھ اٹھاؤں گا۔ لہذا اس نے بہت سارے نوٹوں کی گڈیاں لیں اور باپ کے جنازے پر لوٹانا شروع کر دیں ۔اس میں دس،بیس،پچاس،سو،ہزار،اور پانچ ہزار تک کے نوٹ تھے۔آج دنیا دیکھ رہی تھی کہ شاہد کس طرح اپنے باپ کو رخصت کر رہا ہے لوگ دیوانہ وار پیسے لوٹنے لگے آج شاہد اور اسکی ماں نسرین کی ساری زندگی کی ٹھکن دور ہو چکی تھی۔آج انہیں بہت اطمنان تھا ۔درحقیقت شاہد اپنے باپ کی حرکتوں کی وجہ سے ہی غلط کاموں پر لگ گیا تھا۔لیکن اس نے فیصلہ کر لیا تھا کہ جب تک اسکا باپ منشیات نہیں چھوڑے  گا وہ یہ کام نہیں چھوڑے گا مگر وہ کہتے ہیں نہ کہ۔ً


ُچھٹتی نہیں ہے ظالم منہ کو لگی ہوئی،


شاہد کا باپ مرا تو اسکی نشے کی عادت بھی ختم ہو گئی اب شاہد نے اپنی ایک چھوتی سی دوکان کر لی اور اس کام سے توبہ کرلی۔


ہاں اس نے اپنے حصے کی سزا بھی کاٹی اور منشیات فروشی سے کمایا ہوا سارا پیسہ غریبوں کو بانٹ دیا ۔


اب شاہد ایمان داری اور عزت کی روزی کماتا تھا بے شک اسکی تعلیم چھوٹ گئی تھی مگر شاہد اب وہ بن چکا تھا جو اسکی ماں اسکو بنانا چاہتی تھی۔


نوشی اور اسکے بھائی بہن ساری زندگی غربت میں گزار کر اب سکون سے جی رہے تھے۔


نتیجہ: غریبی بھی انسان سے کیا کیا کرواتی ہے۔


ثناءؔ    



No comments:

Post a Comment

Urdu Ghazals Urdu Poetry Shairy in Urdu Faiziwrite gulzar ghazals

 Urdu Ghazals Urdu Poetry  Shairy in Urdu Faiziwrite gulzar ghazals  خوشبو جیسے لوگ ملے افسانے میں خوشبو جیسے لوگ ملے افسانے میں ایک پرانا خ...